Ghazal By Muhammad Adnan Sohaib Sahab

غزل: عدنان صہیب



یادوں کا بوجھ سر سے کہاں تک اتارتے

ہم لخت لخت ہو گئے تم کو سنوارتے

جس کے لیے لڑے تھے وہ دشمن سے مل گیا

پھر ہم وفا کى جنگ میں کیسے نہ ہارتے

تو ہى تو ایک دوست تھا تو بھى بدل گیا

اب ہم پکارتے بھى تو کس کو پکارتے

جب کچھ نہ بن پڑا تو تیرے پاس آ گئے

یادوں کے آسرے پہ کہاں دن گزارتے

کشکول ہاتھ میں تھا نہ تیشہ کوئى صہیب

ہم عشق کر بھى لیتے تو کیا تیر مارتے


محمد عدنان صہیب 


عدنان صہیب صاحب کی مزید شاعری  پڑھنے کے لیئے اس لنک پہ کلک کریں

عدنان صہیب صاحب کو فیس بک پر فالوو کرنے کے لئے طقراط پہ کلک کریں



Comments