Nazam Nayi Dewaar By Adnan Sohaib Sahab

 

نظم : نئی  دیوار

شاعر عدنان صہیب


 

یہ تصویریں تو اتنا بولتی ہیں

تو کیوں خاموش ہیں سب لوگ یکسر

یہ چہروں پر جو چسپاں پوسٹر ہیں

پڑھو تو کیا سے کیا نعرے  لکھے ہیں

کسی اخبار میں جوتوں کی تشہیری مہم میں

یہ کس جلسے کا پھر نقشہ دیا ہے

ابھی کل ہی کسی آواز نے چونکا دیا تھا

یہ کیا پھر آج حیرانی نئی ہے

اسے چھوڑو پریشانی نئی ہے

ہمیں سائے کا لالچ دے کے لوگو

نئی دیوار اٹھائی جارہی ہے


عدنان صہیب 

 

Comments