Bharat Ne Aman Ka Safeer Qatal kar diya

"بھارت نے امن کا سفیر قتل کردیا"



انڈین سیاست دان اینکرز اور انتہا پسند ہندو نجوت سنگھ سدھو کے خلاف زہر اگلنے لگے، جی ہاں اس وقت پورا ہندوستانی میڈیا اور ذھنی بیمار سیاسی مچھندر نجوت سنگھ سدھو پر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی بات کررہے ہیں، قدامت پسند ہندو ذھنیت نے اپنی توپوں کے رخ محبت کے سفیر ثابق کرکٹر نجوت سنگھ سدھو کی طرف موڑ دیئے ہیں، ان پر پہلا آروپ یعنی الزام یہ ہے کہ سدھو آزاد کشمیر( جسے ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کہتے ہیں، ) کے صدر کے ساتھ کیوں بیٹھے؟
دوسرا آروپ یہ ہے کہ وہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے کیوں ملے اور اگر ملاقات ھو بھی گئی تھی تو اتنی گرم خوشی دکھانے کی کوشش کیوں کی؟
تیسرا آروپ یہ اپنی پریس کانفرنس میں نجوت سنگھ سدھو نے صرف پنجاب کی سانجھ کی بات کیوں کی؟
کیا وہ پھر سے خالصتان کی تحریک شروع کررہے ہیں؟
قارئین ہم سب جانتے ہیں کہ سدھو کو وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دوست کی حثیت سے اپنی تقریب حلف برداری میں مدعو کیا تھا، امید تھی کہ نجوت سنگھ سدھو کی آمد سے دونوں دیشوں کے بیچ قربت بڑھے گی مگر سب کچھ اس کے برعکس ھوا، بھارتی متعصب میڈیا اور ذھنی بیمار انڈین سیاسی گماشتے ہرزہ سرائی پر اتر آئے، اور رائی کا پہاڑ بناڈالہ
ہم سب جانتے ہیں کہ سدھو نے اپنی پریس کانفرنس میں پانچ دریاوں کی بات کی، ادھر اور ادھر کے پنجاب کی بات کی جس میں سدھو نے بتایا کہ قمر باجوہ صاحب نے بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر کرتار سنگھ بارڈر کو سکھ یاتریوں کی آمد کے لئے کھولنے کا عندیہ دیا ہے، جو کہ انڈین پنجاب کے پنجابیوں کے لئے بہت بڑی خبر ہے، کیونکہ بابا گرو نانک 15 اپریل 1469 کو لاھور کے قریب رائے بھوئی کی تلونڈی یعنی موجود ننکانہ صاحب میں پیدا ھوئے، اور ننکانہ صاحب سکھوں کا سب سے عظیم مذہبی مرکز ہے اس حوالے سے قمر باجوہ صاحب نے تو ہندوستان اور خصوصآ انڈین پنجاب کے سکھوں کے لئے بہت بڑی خوشی کی خبر دی تھی، جسکا شکریہ نجوت سنگھ سدھو نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران ادا کیا،
بڑے اور کشادہ دل لوگو کی یہ عادت ھوتی ہے کہ آنے والے مہمان کو نوازتے ہیں اور ہمارے دلیر بہادر چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ نے ایک بہت بڑی خوشی کی خبر سنائی تھی، اور بھارت کی طرف دوستی کا پہلا بڑا قدم اٹھایا تھا، اگر اس کا خیر مقدم کیا جاتا تو بات اس سے آگے برھتی مگر ہندو کی وہی گھٹیا اور تعصب پسندانہ سوچ آڑے آگئی اور سدھو کے ساتھ بیٹھنے والے آزاد کشمیر کے صدر کی کرسی اور چیف صاحب کی سدھو سے ملاقات کو پاکستان کی سازش قرار دے ڈالہ اور بلی کا بکرا بنے گا بیچارہ نجوت سنگھ سدھو،
جس پر آج پورا بھارت آگ بگولہ ہے، سدھو کی آمد جامد سے پاک بھارت تعلقات میں حائل روکاوٹوں کو دور کیا جاسکتا تھا مگر افسوس کہ یہ موقع بھی بھارتی شدت پسندوں کی فروعی سوچ کی بھینٹ چڑھ گیا، اب بھولے بادشاہ امن کے سفیر نجوت سنگھ سدھو کے ساتھ کیا ھوگا یہ ہم سب بہت جلد دیکھ لیں گے، مگر اس سارے واقعہ کو جس زاویہ سے دیکھا گیا ہے اس میں نئے وزیر اعظم عمران اور ان کی کابینہ کے لئے واضح پیغام ہے کہ آنے والے وقت میں بھارت ان کی حکومت سے اچھے تعلقات کا ارادہ نہیں رکھتا، "اور بھارت عمران خان کے لئے مشکلات کھڑی کرے گا"
قارئین اتفاق سے یہ وہ مہینہ ہے جس میں پاکستان وجود میں آیا تھا اور آج پھر بھارت کے رویئے نے ثابت کر دیا کہ ہمارے قائد محمد علی جناح نے درست فرمایا تھا کہ ہندو مسلمان دو الگ قومیں ہیں جنکا مذہب رہن سہن جدا ہیں ، آج کے بھارتی انداز نے 70 سال بعد پاکستان کے وجود کی اساس و بنیاد دو قومی نظریے کو پھر سے تقویت بخش دی ،
ہن ویکھو نجوت سنگھ سدھو نال کی بیت دی اے
اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین

از قلم افتخار افی

Comments