Tuff hai By Iftikhar Iffi Sahab


واقعہ یہ ہے کہ کپڑے چوری کرنے کے الزام میں دو غریب خواتین کو جنگلیوں کی طرح پیٹا گیا، ننگی گالیاں دی گئیں اور اس سے بڑا ظلم یہ کہ ان مظلوم خواتیں کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دی گئی، وزیر اعلی پنجاب نے اس پر ایکشن بھی لے لیا اور امید ہے کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا بھی مل جائے گی، ایسے پانچ کیس میں اپنی آنکھوں سے اچھرہ اور مون مارکیٹ علامہ اقبال ٹاون میں گزشتہ 15 سال میں دیکھ چکا ہوں اور آگے بڑھ کر نہ صرف ان خواتین کو پٹنے سے بچایا، چوری کرنے والی خواتین کی طرف سے پیسے پیسے بھی بھرے بلکہ ایک کپڑے چوری کے کیس میں تو میں ان نامعلوم خواتین کے پیچھے تھانے تک گیا اور معاملہ رفع دفع کروایا، اور یہ سہولت ہر بار اس لئے دی کہ بے چاری غریب خواتین ایسی حرکتیں کر جاتی ہیں غریب انسان سے سب کچھ کروا دیتی ہے، یا لالچ وار کردیتی ہے،
مگر سوال تین ہیں پہلا یہ کہ خواتین کپڑے چوری کیوں کرتی ہیں، دوسرا دوکاندار ان خواتین کو مارتے کس حق سے ہیں، تیسرا اور سب سے اہم سوال کہ کپڑے چوری کرتی خواتین کو معاف کیوں نہیں کیا جاتا؟؟
پہلے سوال کا سیدھا سا جواب ہے، یا تو غربت کی وجہ سے ایسی کاروائی ھوتی 
ہے یا عادتآ،
اب غربت کا کوئی فوری حل تو ہے نہیں اس لئے جلو موڑ مارکیٹ میں ھونے والے 
واقعے کو آخری واقعہ قرار نہیں دیا جاسکتا، دوسرا سوال رنگے ہاتھوں پکڑے 

جانے پر دکاندار خواتین پر تشدد کیسے کر سکتے ہیں؟
ہمارا اجتماعی مزاج یہ ہے کہ ہم چور کو پیٹنا اپنا فریضہ اولین سمجھتے ہیں، مرد کی یہ سوچ صدیوں پرانی ہے کہ خود کو حاکم اور عورت کو محکوم سمجھتا ہے، خواتین پر ہاتھ اٹھانے والا مرد غیرت سے عاری ھوتا ھے، اسے مردوں کے گھروں کی تلاشی لی جائے تو معلوم ھوگا کہ حضرات گھر میں بہن بیوی کو بھی مارتے ہیں، اسے بےغیرت مرد یا تو ماں کو بھی مارتے ہیں یا ہاتھ نہ اٹھائیں تو گالیاں ضرور بکتے ہیں، مرد کا خود کو عورت پر فوقیت دینا اور عورت کو کمترین سمجھنا ایسے ہولناک واقعات کی وجہ ہے، مرد کا عورت پر ہاتھ اٹھانا صاف ظاہر کرتا ہے کہ اسکی نظر میں عورت کی کوئی اہمیت نہیں ہے،
بے شک عورت نے چوری کی تھی مگر آپ خواتین پر تشدد کیسے کر سکتے ہیں؟؟؟
کیا یہ پاکستان کے قوانین اور اخلاقی اصولوں سے انحراف نہیں ہے؟
کیا بحثیت مسلمان وہ عورتیں اس دکاندار کی بہنیں نہیں تھیں؟
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق چوری کرنے والی خواتین دکاندار کی بہنیں نہیں تھیں؟؟؟
اب تیسرا سوال ان خواتین کو معاف کیوں نہیں کیا جاتا؟؟
بھائی معافی ہمارے معاشرے سے ناپید ھو چکی ہے، ہم نے معافی والے وہ تمام قصے جو ہمیں مولوی صاحب جعمہ کے خطبے میں سناتے ہیں، وہ ہم سن تو لیتے ہیں اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان واقعات پر سر بھی دھنتے ہیں اور آنسو بھی بہاتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے، ہماری مجموعی سوچ تو اس درجہ گراوٹ کا شکار ہے کہ چوری ڈکیتی ھونے کے بعد کہتے ہیں " چلو کوئی بات نہیں میری اور میرے بچوں کی جان کا صدقہ گیا"
مطلب صدقہ و خیرات کے نام پر دھیلا نہیں دیتے اور چوری ھو جانے کے بعد سرقہ مال خیرات کے کھاتے ڈال دیتے ہیں،
سوال اپنی جگہ ہے، چور خواتین کو معاف کیوں نہیں کیا جاتا؟؟
بھائی کپڑے کی دکان سے سونا نہیں ملتا، کیا کہا؟ مطلب؟
مطلب یہ کہ جب معافی کا جذبہ ہمارے اندر ہی نہیں ھوگا تو باہر کیسے آئے گا؟؟
ہم اپنے بچوں کو معافی دینا سکھا ہی نہیں رہے، اور اگر کچھ بندگان خدا معافی کی تعلیم اپنے بچوں کو دیتے بھی ہیں تو پریکٹیکل لائف میں جب اس بچے کو عملی طور پر معافی نظر نہیں آتی، تو وہ بچہ بھی معافی جیسے عظیم فلسفے کو دل سے نوچ کر پھینک دیتا ہے،
جو قومیں اپنی عورتوں کی عزت نہیں کرتیں ان کے مقدر میں قدرت ذلالت لکھ دیتی ہے، عورتوں کی تکریم جن قوموں میں نہیں کی جاتی وہاں متشدد مزاج ایسے ہی دکاندار پیدا ھوتے ہیں،
میں آج وائرل ھونے والی ویڈیو دیکھ کر باقاعدہ رویا ہوں، یہ غلطی کسی بھی انسان سے ھو سکتی تھی، اسی سورما دکاندار کی دکان پر جب کوئی ڈاکو پستول لیکر آتا تو یہ کیا کرتا؟
یہ پہلوان سارے پیسے خود اپنے ہاتھوں سے اسلحہ بردار کو دیتا، اور معافی مانگ کر جان چھڑاتا ہے،
ایسے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے
اب ایک اور فکر مجھے لاحق ہے کہ جب یہ ویڈیو ہمارے دشمن ملک میں دیکھی جائے گی تو کیا وہ لوگ سوچیں گے نہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہنے والے 98 فیصد مسلمان درگزر رواداری اور برداشت چھوڑ چکے ہیں؟ کیا وہ ہمارے معاشرے اور دین کا مذاق نہیں اڑائیں گے؟
کیا ہم نے پاکستان اس لئے بنایا تھا کہ یہاں سے ہم برداشت،محبت اور معافی کو خیر آباد کہہ دینگے؟ اللہ کے بندوں ایک چیز "رحم" بھی تھی؟
یاد ہے؟
اگر چوری پکڑی تھی تو پولیس بلا کر خواتین کو پولیس کے حوالے کرتے، بلکہ پولیس کی بھی ضرورت نہیں تھی، کپڑے برآمد کر کے خواتین کو وارنگ دیکر چھوڑ دیتے، کیونکہ پکڑے جانے کے بعد نموشی کا عمل اور خوف ہی کافی ھوتا ھے
مگر نہیں ایسا نہیں ھوا، مہذب معاشروں میں معاملے کو سلجھاو کی طرف لے جاتے ہیں اور ہم رائی کا پہاڑ بنانے کے عادی ہیں، دو معصوم عورتوں کا تماشہ بنا ڈالا، بھائی کتنے کی چوری تھی؟ کیا انسان کی عزت اور تکریم سے زیادہ تھی؟😭
یاد ہے وزیراعظم عمران خان نے بڑی متانت سے درخواست کی تھی کہ " اپنے اندر رحم پیدا کریں "
جی ہاں ہم بے رحم ھو چکے ہیں،
دکاندار کو سزا بھی مل جائے گی مگر یہ ویڈیو جو اب تک کروڑوں لوگ دیکھ چکے ہیں ان خواتین کو ڈپریشن کا شکار نہیں کردے گی؟
اللہ کے بندوں عقل کو ہاتھ مارو
یاد رکھنا،

" خربوزوں کے چور کو پھائے نہیں لگایا جاتا "
اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین

Comments