Khan Se Jurri Yadain, By Iftikhar Iffi Sahab | PM Pakistan Imran Khan | Memories Related to Imran Khan By Iftikhar Iffi Sahab


پی ٹی وی پر میچوں میں تو دیکھا تھا مگر عمران خان سے میری پہلی ملاقات سنت نگر میں واقع نہرو پارک کی کرکٹ پچ کے افتتاح پر ھوئی ۔ پچ کس نے بنوائی عمران خان کو دعوت کس نے دی یہ تو نہیں معلوم مگر اندازہ ہے کہ سنت نگر میں پٹھانوں کے بہت سے خاندان میری ہوش سے پہلے آباد تھے اور وہ عمران خان کے رشتے دار بھی تھے آج بھی ہیں ۔قیاس ہے ان پٹھانوں نے ہی پچ کے افتتاح کے لئے بلایا ھوگا ۔ میں سکول میں پڑھتا تھا بہت چھوٹا تھا ۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے عمران خان سے پہلی بار اسی دن ہاتھ ملایا تھا اور آٹو گراف 
بھی لیا تھا جو اب میرے پاس نہیں۔


عمران خان نے سمنٹ کی بنی ہوئی پچ پر بیٹنگ بھی کی تھی اور سعود خان نے بولنگ کروائی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ ایک بال پرکلین بولڈ ھوجانے پر عمران خان نے سعود خان کو بیٹ دے مارا تھا پر وہ لگا نہیں تھا ۔ مجھے اس دن عمران خان کی اس حرکت پر بہت غصہ آیا تھا ۔ خان نے بولنگ بھی کروائی تھی۔
کچھ عرصہ تو میں عمران خان سے ناراض رہا پھر اسکا فین ھوگیا۔ وقت گزرا اور ہم کالج سے فارغ ہو کر نوکری کررہے تھے کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان ولڈ کپ جیت گیا ۔ میری کرکٹ سے دلچسپی دیکھنے کی حد تک تھی مگر اعجاز احمد ۔ سلیم ملک ۔ عبدلقادر ۔ جاوید میاں داد اور عمران خان کی وجہ سے میں کرکٹ بہت شوق سے دیکھنے لگا تھا ۔ رمضان کے مہینہ تھا جب پاکستان ولڈ کپ جیتا ۔ پاکستانی ٹیم جب لاھور آئی تو میں ابا کی سائیکل پر ٹیم کے استقبال کے لئے لاھور ائرپورٹ گیا ۔ اس وقت پرانہ ائرپورٹ ھوا کرتا تھا ۔ ائرپورٹ پر مجھ سے پہلے ہزاروں شائقین پہنچ چکے تھے ۔ کافی انتظار کے بعد ایک عام ٹرک برآمد ہوا جس پر عمران خان وسیم اکرم اور دیگر کھلاڑی سوار تھے لوگ خوشی سے پھول نچھاور کر رہے تھے ۔ ایک کھلاڑی نشے میں دھت تھا اسکا نام لکھنا مناسب نہیں سمجھتا ۔ خیر ولڈ چیمپیئن ٹیم کا استقبال کرنے سارا شہر امڈ آیا تھا ۔ پی ٹی وی کا ایک کیمرہ مین کوریج کررہا تھا اور دو انگریز کیمرہ مین جدید کیمروں سے فلم بنا رہے تھے شاید اور بھی ھونگے مگر مجھے اتنے ہی یاد ہیں ۔ فوٹو گرافرز بہت زیادہ تھے جو پرجوش نعرے لگاتے شائقین اور فاتحین کی دھڑا دھڑ تصویریں بنا رہے تھے ۔ لوگ نعرے لگاتے اور کپتان سمیت ٹیم ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیتی تو ہجوم اور پرجوش ھو جاتا ۔ کچھ بہادر جوشیلے نوجوان ٹرک پر چڑھ کر عمران خان اور ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں سے ہاتھ بھی ملا رہے تھے ۔ جنکو انتظامیہ اتار رہی تھی ۔ ان دنوں خود کش دھماکوں کا دور نہیں تھا ایک خاص بات بتاتا چلوں کہ یہ ٹرک عام روایتی ٹرک تھا
بالکل ویسا جن کے پیچھے صدر ایوب خان کی قدآدم تصور بنی ھوتی ہے ۔ کوئی 
کنٹینر نہیں تھا


خیر قافلہ جہاں سے گزرتا لوگ شور مچاتے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ٹرک سے ہاتھ ہلا کر اور ولڈ کپ کو ھوا میں بلند کر کے نعروں کا جواب دیا جاتا تو مجمع اور پرجوش ھو جاتا لوگ گلاب کے ہار دور سے ٹرک کی طرف اچھال دیتے ۔ یقین جانئے کے لوگو نے ٹرک کو پھولوں سے بھر دیا تھا ۔ بچے بوڑھے عورتیں مرد نوجوان ہر عمر کے پاکستانی اس جلوس میں موجود تھے ۔ قافلہ سست روی سے چل رہا تھا نہر کے قریب پہچنے میں بہت وقت لگ گیا اور میں وہاں سے چلا آیا۔
اس کے بعد مجھے عمران خان سے محبت ھوگئی ۔ اس کی شرمیلی مسکراہٹ بالوں میں ہاتھ پھیرنے کا انداز ۔ انگلی اٹھا کر بات سمجھاتے ہوئے معین اختر کی پھبتی پر بات ادھوری چھوڑ کر مسکرا دینا بہت اچھا لگتا ۔ یہ سب میں پی ٹی وی پر دیکھا کرتا تھا کیونکہ ولڈ کپ جیتنے کے بعد پی ٹی وی پر بہت شو ہوئے تھے جن کی کمپئرنگ معین اختر مرحوم کیا کرتے تھے ۔ دلدار پرویز بھٹی کے شو میں بھی ٹیم کو بلایا گیا تھا ۔ پھر ہمیں پتہ چلا کہ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کے لئے فنڈ ریزینگ شروع کر دی ہے ۔ یہ وہی کینسر ہسپتال تھا جس کی تعمیر کی نوید عمران خان نے ولڈ کپ وصول کرتے وقت سنائی تھی ۔ الحمرا کلچرل کمپلیکس میں فنڈ ریزینگ شو تھا اور ہندوستان سے ریکھا ۔ کبیر بیدی ۔ سنگیتا بجلانی وینود گھنہ اور دیگر بالی وڈ سٹارز اس شو میں شرکت کرنے آرہے تھے ۔ اخبارات میں ہندستانیوں کی آمد کا بہت چرچہ تھا۔ ہم شو والے دن دوپہر کو اپنے دوستوں کے ساتھ کلچرل کمپلیکس پہنچ گئے ۔ سکورٹی ٹائٹ تھی ۔ مگر ہم اس سے پہلے وہاں بہت شوز دیکھ چکے تھے اس لئے فنکاروں کے داخلے والے گیٹ کا معلوم تھا ۔ چار بجے رش پڑ گیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے رش جم غفیر کی صورت اختیار کر گیا۔ ٹکٹیں پہلے ہی بک چکیں تھیں ۔ دستیاب ھوتی بھی تو ہماری پسلی نہیں تھی کہ ہم اتنی مہنگی ٹکٹ خرید سکتے ۔ مغرب سے پہلے ہی داخلہ شروع ھو گیا ۔ ہم کسی بھی صورت اندر جانا چاہتے تھے اور اپنی آنکھوں سے ہندوستانی سینما کے ستاروں کو دیکھنا چاہتے تھے ۔ ہم اسی سوچ میں تھے کہ ایک طرف رش دیکھا بھاگ کر قریب ھوئے تو ایک بندہ شو کے ٹکٹس بلیک کررہا تھا لڑکیاں اور لڑکے دس دس ہزار میں ٹکٹیں خرید رہے تھے ۔ ہماری آس ٹوٹ گئی ہمارے پاس تو ایک لیٹر پیٹرول کے پیسے بھی نہیں تھے ۔ ابھی ہم سوچ ہی رہے تھے کہ گھر لوٹ جائیں کہ اچانک ہمارے پیچھے سے آواز آئی " پاجی راستہ چھڈو " ہم نے مڑ کر دیکھا تو ایک پک اپ تھی جس پر بڑی بڑی لائٹس لدی ھوئی تھیں جو اوپن ائر ھال میں جانی تھیں ۔ ہم دوستو کو چھوڑ وین کے پیچھے ھولئے ۔ وین فنکاروں کے داخلہ گیٹ پر رکی اور دو مزدور تیزی سے لائٹس فرش پر رکھتے اور چار مزدور لائٹس اٹھا کر اندر بھاگتے ہمیں راستہ مل گیا ہم بھی دو لائٹس اٹھا کر اندر بھاگے گیٹ کیپر نے ہمیں ایک نظر دیکھا اور جانے دیا ہم برق رفتاری سے اسٹیج پر پہنچے لائٹس اسٹیج پر رکھیں ایک نظر کراوڈ پر ڈالی ھال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ۔ ہمارے کانوں میں ایک آواز آئی
ہم نے مڑ کر دیکھنا بھی گورا نہ کیا۔ دوسری آواز ہمیں اپنے اندر سے سنائی دی: مڑ کر دیکھا تو پتھر کے ھو جاو گے "
اور ہم چھلانگ لگا کر ھال میں گم ھوگئے ۔ اندھیرا ھوا تو لائٹس جل اٹھیں ۔ کچھ دیر بعد اسٹیج پر معین اختر ۔ ریکھا ۔ کبیر بیدی ۔ سنگیتا بجلانی ۔ وینود گھنہ ۔ عابدہ پروین ۔ میڈم نور جہاں ۔ نصرت فتح علی خان اور جانے کون کون آگیا ۔ عمران خان اپنی ٹیم کے ساتھ ہماری آنکھوں کے سامنے تھے اور ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا ۔ ایکسائٹمنٹ عروج پر تھی ۔
لوگ گلے پھاڑ رہے تھے ۔ میوزک اتنا بلند تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی ۔ عمران خان کا بیٹ لاکھوں روپے میں نیلام ھوا ۔ غالبآ سیٹھ عابد کے بیٹے نے خریدا تھا اور خرید کر پیسے ادا کرنے کے بعد بیٹ دوبارہ عمران خان کو واپس کر دیا تھا ۔ ہم نے میڈم نور جہاں کو پہلی بار لائیو سنا تھا ۔ مجھے یاد ہے میڈم کا گلا خراب تھا مگر پھر بھی میڈم نور جہاں نے " سانوں نیر والے پل تے بلا کے " گایا تھا ۔ ہر فنکار عمران خان کی بہت تعریف کررہا تھا۔
قسم سے ہم اس دن اتنے خوش تھے جیسے قارون کا خزانہ ہاتھ لگ گیا ھو ۔


اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین



Comments