Taizz Namak, By Saeed Ashar


میری باتوں میں
چاٹ کا چٹخارا ہے 
وہ چسکے لے لے کر سنتی ہے
میں یہ سمجھتا ہوں
مجھ پر مرتی ہے

مرنے والے خوابوں میں آتے ہیں
زندہ ہو کر
کبھی ڈراتے
کبھی ہنساتے ہیں
ندیوں اور پہاڑوں کی سیر 
رنگوں میں گھل مل جانا
بادل کے گالوں میں رستہ بن جانا
چاند ستاروں کی جانب اڑنا
کسی انجانے بدن کی لذّت
معمولی باتیں ہیں
کچھ بھی ہو سکتا ہے
منظر میں
کانٹے، 
آگ اور اڑتی راکھ
بد روحوں کے ناچ
پھٹتی ہوئی کوئی زمین
پیچھا کرتا کوئی سایا
آنکھوں کی سرخی
کچھ بھی ہو سکتا ہے
اپنا نہیں رہتا


سب کو کھٹا میٹھا اچھا لگتا ہے
کوئی سپنا
سپنا نہیں رہتا
کوئی اپنا
اپنا نہیں رہتا

Comments